![Uswa e Rasool e Akram [S.A.W]](/store/1047/Cover Logo.jpg)
قناعت و استغناء
حضرت ابو سعید خدری سے روایت ہے کہ انصار میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ سے کچھ طلب کیا، آپ ﷺ نے ان کو عطا فرمایا۔ (لیکن ان کی مانگ ختم نہیں ہوئی ) اور انہوں نے پھر طلب کیا۔ آپ ﷺ نے پھر ان کو عطا فرما دیا، یہاں تک کہ جو کچھ آپ ﷺ کے پاس تھا وہ سب ختم ہو گیا اور کچھ نہ رہا، تو آپ ﷺ نے ان انصاریوں سے فرمایا سنو! جو مال و دولت بھی میرے پاس ہوگا اور کہیں سے آئے گا میں
اس کو تم سے بچا کر نہیں رکھوں گا اور اپنے پاس ذخیرہ جمع نہیں کروں گا بلکہ تم کو دیتا رہوں گا۔
لیکن یہ بات خوب سمجھ لو کہ اس طرح مانگ مانگ کر حاصل کرنے سے آسودگی اور خود عیشی حاصل نہیں ہوگی بلکہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ جو کوئی خود عفیف بننا چاہتا ہے یعنی دوسروں کے سامنے ہاتھ پھیلانے سے اپنے کو بچانا چاہتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کی مدد فرماتے ہیں اور سوال کی ذلت سے اس کو بچاتا ہے اور جو کوئی بندوں کے سامنے اپنی محتاجی ظاہر کرنے سے بچنا چاہتا ہے ( یعنی اپنے آپ کو بندوں کا محتاج اور نیاز مند نہیں بنانا چاہتا) تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کو بندوں سے بے نیاز کر دیتا ہے اور جو کوئی کسی کٹھن موقع پر اپنی طبیعت کو مضبوط کر کے صبر کرنا چاہتا ہے تو اللہ تبارک وتعالیٰ اس کو صبر کی توفیق دے دیتا ہے اور صبر کی حقیقت اس کو نصیب ہو جاتی ہے اور کسی بندہ کو بھی صبر سے زیادہ وسیع کوئی نعمت عطا نہیں ہوئی۔